Categories: Uncategorized

مُشک پس ِ رخسار بھی اچھی لگتی ہے

مُشک پس ِ رخسار بھی اچھی لگتی ہے
زلف کی یہ مہکار بھی اچھی لگتی ہے

خوشبو دیتے پھول بھی دل کو بھاتے ہیں
پھولوں کی سردار بھی اچھی لگتی ہے

ہاتھ پہ رکھے ہاتھ وہ چاہے بیٹھی ہو
گھر میں وہ بےکار بھی اچھی لگتی ہے

اُس کے ہر اک شر سے خیر نکالا ہے
وہ آفت آثار بھی اچھی لگتی ہے

اُس کے ہر انکار میں ہے اقرار چھپا
کرتی وہ انکار بھی اچھی لگتی ہے

‘جان’ مجھے اب چاہے وہ سو بار کہے
دل کو یہ تکرار بھی اچھی لگتی ہے

منظر کی ویرانی کے اس موسم میں
خالی اک دیوار بھی اچھی لگتی ہے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago