مُدّتیں قید میں گُذرِیں، مگر اب تک صیّاد
ہم اسِیرانِ قفس تازہ گرفتار سے ہیں
کیا کہیں وہ تِرے اقرار، کہ اقرار سے تھے
کیا کریں یہ تِرے انکار، کہ انکار سے ہیں
کُچھ نہ جِینے میں ہی رکّھا ہے، نہ مرجانے میں
کام جتنے بھی محبّت کے ہیں، بیکار سے ہیں
تُو تو نادم نہ کر، اے یار! کہ تُجھ پر مِٹ کے
خودہم اپنی ہی نگاہوں میں گُنہگار سے ہیں
کہہ دِیا تُو نے جو معصُوم، تو معصُوم ہیں ہم
کہہ دِیا تُو نے گُنہگار، گُنہگار سے ہیں
سرفروشانِ محبّت پہ ہیں احساں تیرے
تیرے ہاتھوں یہ سُبک دوش، گراں بار سے ہیں
فراقؔ گورکھپُوری
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…