Categories: Gazals

مسلسل خوف کی، ڈر کی فراوانی نہیں جاتی

مسلسل خوف کی، ڈر کی فراوانی نہیں جاتی
وہ میرا ھے تو کیوں میری پریشانی نہیں جاتی ؟

مجھے وہ کس طرح ڈھونڈ ے گا لوگوں کے سمندر میں
مری صورت تو اب مجھ سے بھی پہچانی نہیں جاتی

بظاہر بھول کر اُس کو میں ہنستا کھیلتا تو ہوں
مگر سچ تو ھے یہ، اندر کی ویرانی نہیں جاتی

مجھے و ہ مارنے والوں میں شامل ہو گیا کیسے
مری آنکھوں سے مر کر بھی یہ حیرانی نہیں جاتی

مرے دن رفتہ رفتہ ہو گئے کانٹوں بھرے جنگل
مری راتوں سے لیکن رات کی رانی نہیں جاتی

جدائی چاہتا ھے وہ ہمیشہ کے لیے مجھ سے
محبت میں بھی ہر اِک بات تو مانی نہیں جاتی

ؔ اُس شخص کی چارہ گری میں شک نہیں لیکن
جو جاں میں بس گئی ھے، اب وہ بے جانی نہیں جاتی

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago