ماہِ کامل نہ سہی پاس ، ستارہ کوئی ہے
یہ غلط فہمی رہی ہم کو ، ہمارا کوئی ہے
یہ جو بہتے ہوئے لاشے ہیں ، کہاں جاتے ہیں ؟
بول دریائے ستم تیرا کنارہ کوئی ہے ؟
بس ہوا ملتے ہی ہر یاد بھڑک اٹھتی ہے
یوں سمجھ راکھ کے اندر بھی شرارا کوئی ہے
کوئی دستک ہی نہ تھی اور نہ “میں ہوں” کی صدا
میں نے چوکھٹ پہ کئی بار پکارا ، کوئی ہے ؟
تو جو عامل ہے تو پھر توڑ بتا وحشت کا
اس محبت کی اذیت کا اتارا کوئی ہے ؟
آج کل تم بھی اکیلے ہو سنا ہے میں نے
تم تو کہتے تھے مرے بعد تمہارا کوئی ہے
کومل جوئیہ
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…