ادیب کب ہوا کوئی خطیب کب ہوا
دل قتل گاہِ ذات کی تہذیب کب ہوا
ہم زاد پہ الزام کا فقدان کیا ہوا
رہا اگر مقابل تو حبیب کب ہوا
حجاب کیسے راتوں رات ہوگیا آزاد
ذات کا غلام یہ منیب کب ہوا
ناؤ کیسے بچ رہی جنوں کے ہاتھ سے
شجاع سالار خون میں شکیب کب ہوا
بوڑها بهیدی کیسے خالی ہاتھ کر گیا
اپنے ہنر سایہء حق نقیب کب ہوا
چار پل کی جنتیں کیا جنتیں ہوئیں
چار پل کا زائچہ نصیب کب ہوا
کب سے “بیگم آرزو” کی کر لی چاکری
قلمِ رزب عقل کا رقیب کب ہوا
رزبؔــــ تبریز
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…