خود کو بھی میں نہیں موافق ہوں
توبہ میں کس قدر منافق ہوں
اک یہی عیب مجھ میں کافی ہے
میں نہیں آپ کے مطابق ہوں
اس جہاں میں جہاں برائی ہے
میں ہی ناچیز اس کا خالق ہوں
آپ ناحق بھی ہیں تو ہیں حق پر
اور میں حق پہ ہو کے ناحق ہوں
وقت اب یوں نظر چراتا ہے
جیسے اس کا پرانا عاشق ہوں
اک طرف عشق اک حماقت ہے
اک طرف میں ازل سے احمق ہوں
اس مرض کی ہو کیا دوا ابرک
جس میں خود،خود کو خود ہی لاحق ہوں
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…