خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے
ہم اپنے جوہروں کو نمایاں نہ کر سکے
ہو کر خراب مے ترے غم تو بھلا دیے
لیکن غم حیات کا درماں نہ کر سکے
ٹوٹا طلسم عہد محبت کچھ اس طرح
پھر آرزو کی شمع فروزاں نہ کر سکے
ہر شے قریب آ کے کشش اپنی کھو گئی
وہ بھی علاج شوق گریزاں نہ کر سکے
کس درجہ دل شکن تھے محبت کے حادثے
ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کر سکے
مایوسیوں نے چھین لیے دل کے ولولے
وہ بھی نشاط روح کا ساماں نہ کر سکے
ساحر لدھیانوی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…