Categories: GazalsSad Poetry

خلش, گھٹن ہے یہ تشنگی ہے

خلش, گھٹن ہے یہ تشنگی ہے
ہمیں تھا دھوکہ یہ زندگی ہے

پلک جھپکتے خوشی ندارد
تو غم نہ کوئی بھی عارضی ہے

ہیں سب رویے بجھے بجھے سے
نہ دوست اب ہے نہ دشمنی ہے

نہ کوئی سنتا نہ کہہ سکے ہم
ہے شور اتنا کہ خامشی ہے

جلایا امید نے دیا جب
تو سب سے پہلے یہ خود جلی ہے

تلاش میں تھا میں منزلوں کی
سفر سفر میں گزر گئی ہے

لکھا گیا تھا حیات جس کو
یہ رفتہ رفتہ سی خود کشی ہے

کبھی محبت تھی حرف آخر
تو اب تعلق یہ سرسری ہے

میں جب بھی نکلا تری گلی سے
تو سامنے پھر تری گلی ہے

یہ سب مری خوش گمانیاں ہیں
یہ سب محبت کی سادگی ہے

نہ جانے کب سے یوں جی رہا ہوں
کہ سانس جیسے یہ آخری ہے

میں جب سے سمجھا ہوں تجھ کو ابرک
یہ نیند تب سے اڑی اڑی ہے

اتباف ابرک

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago