حُسن ، مرھُون جوش بادۂ ناز
عشق ، منت کشِ فسُون نیاز
دل کا ھر تار ، لرزشِ پیہم
جاں کا ھر رشتہ ، وقفِ سوز و گداز
سوزش دردِ دِل ، کسے معلوم
کون جانے ، کسی کے عشق کا راز
میری خاموشیوں میں ، لرزاں ھے
میرے نالوں کی ، گم شدہ آواز
ھو چکا عشق ، اب ھوس ھی سہی
کیا کریں ، فرض ھے ادائے نماز
تُو ھے ، اور اِک تغافل پیہم
میں ھُوں ، اور انتظار بے انداز
خوفِ ناکامئ اُمید ھے ، فیضؔ
ورنہ ، دِل توڑ دے طلسم مجاز
“فیض احمّد فیض”
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…