حسنِ دلکش کے مضافات میں رہنے والے،
ہم ہیں بے وجہ فسادات میں رہنے والے،
دیکھ ٹپ ٹپ کے ترنم کا مزہ لیتے ہوئے،
کتنے خوش باش ہیں برسات میں رہنے والے،
ہم اسے چاہنے والے تھے، مگر، یاد آیا،
اپنے آبا تو تھے اوقات میں رہنے والے،
اتنے مانوس ہیں تاریکی ء شب سے یارو،
دن نکلنے ہی نہ دیں رات میں رہنے والے،
آنکھ جو دیکھتی ہے سچ ہو، ضروری تو نہیں،
ساتھ ہوتے ہیں کہاں ساتھ میں رہنے والے،
دین سے دور ہوئے جاتے ہیں لمحہ لمحہ،
ہم زمانے کی رسومات میں رہنے والے،
خامشی اتنی پسند آئی اس آوارہ کی،
بات سے روٹھ گئے بات میں رہنے والے،
پیار سے توبہ کی ، آزاد ہوئے، صدقہ دیا ،
پھر ہنسے، ہجر کے خدشات میں رہنے والے،
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…