جینے کے حق میں آخری تاویل دی گئی
کٹنے لگی پتنگ تو پھر ڈھیل دی گئی
ساری رگوں نے آپسیں گٹھ جوڑ کر لیا
مشکل سے دل کو خون کی ترسیل دی گئی
بے فیض سا جو زخم تھا وہ بھر دیا گیا
اک محترم سی چوٹ تھی وہ چھیل دی گئی
پہلے بکھیر دی گئی ترتیب عمر کی
پھر لمحہ لمحہ جوڑ کے تشکیل دی گئی
موقع ء واردات پہ الٹے تھے سب ثبوت
لوگوں کو حادثے کی جو تفصیل دی گئی
کومل خریدنے چلے تھے وصل کی خوشی
ہم کو دکھائی اور تھی ، تبدیل دی گئی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…