جو تیرے ساتھ رہتے ہوئے سوگوار ہو
لعنت ہو ایسے شخص پہ اور بے شمار ہو
دن رات بہہ رہی ہے توقف کیے بغیر
جیسے یہ آنکھ، آنکھ نہ ہو آبشار ہو
اب اتنی دیر بھی نہ لگا یہ نہ ہو کہیں
تُو آ چکا ہو اور تیرا انتظار ہو
میں پھول ہوں تو پھر ترے بالوں میں کیوں نہیں
تُو تِیر ہے تو میرے کلیجے کے پار ہو
کب تک کسی سے کوئی محبت سے پیش آئے
اُس کو مرے رویے پہ دکھ ہے تو یار ہو
اک آستیں چڑھانے کی عادت کو چھوڑ کر
حافی تم آدمی تو بہت شاندار ہو
تہذیب حافی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…