جانے اس نے کیا دیکھا شہر کے منارے میں
پھر سے ہو گیا شامل زندگی کے دھارے میں
اسم بھول بیٹھے ہم جسم بھول بیٹھے ہم
وہ ہمیں ملی یارو رات اک ستارے میں
اپنے اپنے گھر جا کر سکھ کی نیند سو جائیں
تو نہیں خسارے میں میں نہیں خسارے میں
میں نے دس برس پہلے جس کا نام رکھا تھا
کام کر رہی ہوگی جانے کس ادارے میں
موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں
ثروتؔ حسین
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…