جاری تھی کب سے “کُن” کی صدا ،روک دی گئی
لیکھک کا دل بھرا تو کتھا روک دی گئی
اس نے تو صرف مجھ کو اشارہ کیا کہ رک
ہر چیز اپنی اپنی جگہ روک دی گئی
ہر شب ہوا سے بجتی تھیں سب بند کھڑکیاں
اک شب وہ کھول دیں تو ہوا روک دی گئی
جانے ہیں کتنی چوکیاں، عرشِ بریں تلک.؟
جانے کہاں ہماری دعا روک دی گئی؟
میں لاعلاج ہو گیا ہوں، یوں پتہ چلا
اک دن، بنا بتائے، دوا روک دی گئی
گریے کو ترک کر کے میں خوش باش ہو گیا
غم مر گیا جب اس کی غذا روک دی گئی
میری سزائے موت پہ سب غمزدہ تھے، اور
میں خوش کہ زندگی کی سزا روک دی گئی
عمیر نجمی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…