حیرتوں کے سلسلے سوزِ نہاں تک آ گئے
ھم نظر تک چاھتے تھے ، تم تو جاں تک آ گئے
نامرادی اپنی قسمت ، گمرھی اپنا نصیب
کارواں کی خیر ھو ، ھم کارواں تک آ گئے
اُن کی پلکوں پر ستارے اپنے ھونٹوں پر ھنسی
قصہء غم کہتے کہتے , ھم کہاں تک آ گئے
اپنی اپنی جستجو ھے اپنا اپنا شوق ھے
تم ھنسی تک بھی نہ پہنچے , ھم فغاں تک آ گئے
زلف میں خوشبو نہ تھی یا رنگ عارض میں نہ تھا
آپ کس کی آرزو میں گلستاں تک آ گئے؟؟
رفتہ رفتہ رنگ لایا جذبِ خاموشیءِ عشق
وہ تغافل کرتے کرتے امتحاں تک آگئے
خود تمہیں چاکِ گریباں کا شعور آ جائے گا
تم وھاں تک آ تو جاؤ ، ھم جہاں تک آ گئے
آج قابل میکدے میں ، انقلاب آنے کو ھے
اھلِ دل ، اندیشہء سُود و زیاں تک آگئے
قابل اجمیری
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…