بہت دنوں سے نہیں اپنے درمیان وہ شخص
اُداس کرکے ہمیں چل دیا کہاں وہ شخص
وہ جس کے نقشِ قدم سے چراغ جلتے تھے
جلے چراغ تو خود بن گیا دھواں وہ شخص
قریب تھا تو کہا ہم نے سنگدل بھی اُسے
ہوا جو دور تو لگتا ہے جانِ جاں وہ شخص
اُس ایک شخص میں تھیں دلربائیاں کیا کیا
ہزار لوگ ملیں گے مگر کہاں وہ شخص
وہ اس کا حسنِ دلآرا کہ چپ گناہ لگے
جو بے زباں تھے انھیں دے گیا زباں وہ شخص
یہ اس لیے کہ چمن کی فضا اُداس نہ ہو
رہا ہے قیدِ قفس میں بھی نغمہ خواں وہ شخص
چھپا لیا جسے پت جھڑ کے زرد پتوں نے
ابھی تلک ہے بہاروں پہ حکمراں وہ شخص
ہمیں تو پیاس کے صحرا میں گنگناتے ہوئے
دکھائی دیتا ہے اِک بحرِ بیکراں وہ شخص
قتیل ؔ کیسے بھلائیں ہم اہلِ درد اُسے
دلوں میں چھوڑ گیا اپنی داستاں وہ شخص
قتیل شفائی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…