اے مدینے کے تاجدار تجھے ، اہل ایماں سلام کہتے ہیں
تیرے عُشّاق تیرے دیوانے ، جان جاناں سلام کہتے ہیں
تیری فرقت میں بے قرار ہیں جو ، ہجر طیبہ میں دل فگار ہیں جو
وہ طلبگار دید رو رو کر ، اے مری جاں سلام کہتے ہیں
جن کو دنیا کے غم ستاتے ہیں ٹھوکریں در بدر جو کھاتے ہیں
غم نصیبوں کے چارہ گر تم کو ، وہ پریشاں سلام کہتے ہیں
عشق سرور میں جو تڑپتے ہیں حاضری کے لئے ترستے ہیں
اذن طیبہ کی آس میں آقا ، وہ پُر ارماں سلام کہتے ہیں
تیرے روضے کی جالیوں کے قریب ساری دنیا سے میرے سرور دیں
کتنے خوش بخت روز آ آ کر ، تیرے مہماں سلام کہتے ہیں
دور دنیا کے رنج و غم کر دو اور سینے میں اپنا غم بھر دو
سب کو چشمان تر عطا کر دو ، جو مسلماں سلام کہتے ہیں
اے مدینے کے تاجدار تجھے اہل ایماں سلام کہتے ہیں
تیرے عُشّاق تیرے دیوانے جان جاناں سلام کہتے ہیں
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…