ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں مِلی
ہم جیسی چاہتے تھے وہ قُربت نہیں مِلی
ملنے کو زندگی میں کئی ہمسفر ملے
لیکن طبیعتوں سے طبیعت نہیں ملی
چہروں کے ہر ہجوم میں ہم ڈُھونڈتے رہے
صُورت نہیں ملی کہیں سیرت نہیں ملی
وہ یک بیک ملا تو بہت دیر تک ہمیں
الفاظ ڈُھونڈنے کی بھی مُہلت نہیں ملی
اُس کو گِلہ رہا کہ توجہ نہ دی اُسے
لیکن ہمیں خُود اپنی رفاقت نہیں ملی
ہر شخص زندگی میں بہت دیر سے مِلا
کوئی بھی چیز حسبِ ضرُورت نہیں ملی
( اعتبار ساجد )
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…