اک گھڑی وصل کی بے وصل ہوئی ہے مجھ میں
کس کے آنے کی خبر قتل ہوئی ہے مجھ میں
سانس لینے سے بھی بھرتا نہیں سینے کا خلا
جانے کیا شے ہے جو بے دخل ہوئی ہے مجھ میں
جل اٹھے ہیں سر مژگاں تری خوشبو کے چراغ
اب کے خوابوں کی عجب فصل ہوئی ہے مجھ میں
مجھ سے باہر تو فقط شور ہے تنہائی کا
ورنہ یہ جنگ تو دراصل ہوئی ہے مجھ میں
تو نے دیکھا نہیں اک شخص کے جانے سے سلیمؔ
اس بھرے شہر کی جو شکل ہوئی ہے مجھ میں
سلیم کوثر
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…