Categories: Gazals

اِک پشیماں سی حسرت سے سوچتا ہے مجھے

اِک پشیماں سی حسرت سے سوچتا ہے مجھے
اب وہی شـــہرِ مــحبت سے سوچتا ہے مجھے

میں تو محدود سے لمحوں میں ملی تھی اُس سے
پھر بھی وہ کتنی وضــاحت سے سوچتا ہے مجھے

جــــس نے ســـوچــا ہی نہ تھا ہجر کا مُــمکن ہونا
دُکھ میں ڈوبی ہوئی حیرت سے سوچتا ہے مجھے

میں تو مر جاؤں اگر سوچنے لگ جاؤں اُسے
اور وہ کتنی سُـہولت سے سوچتا ہے مجھے

گــرچــہ اب تـرکِ مــراسـم کو بــہت دیــر ہوئی
اب بھی وہ میری اجازت سے سوچتا ہے مجھے

کتنا خوش فہم ہے وہ شخص کہ ہر موسم میں
اِک نئے رُخ، نئی صــورت سے سوچتا ہے مجھے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago