اُس نے پوچھا کہ کیا مُحبت ہے؟
میں نے بولا، خُدا مُحبت ہے
پھول، خُوشبُو ہیں رنگ چاہت کے،
آگ ، پانی ، ہوا مُحبت ہے
اُس نے تب تب نہیں سُنا مُجھ کو،
میں نے جب جب کہا،مُحبت ہے۔
جیسے موسم کی پہلی بارش ہے،
جیسے بادِ صبا مُحبت ہے
مانگتی ہے خراج میں سب کُچھ،
ایک کرب و بلا مُحبت ہے
دیکھ حرص و ہوّس کی بستی میں،
کتنی وحشت زدہ مُحبت ہے۔
گھر کی چوکھٹ پہ رات بھر رکھا،
ایک جلتا دیا مُحبت ہے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…