Categories: Uncategorized

اور اس کے بعد ہمیشہ مُجھے عدو سمجھے

اور اس کے بعد ہمیشہ مُجھے عدو سمجھے
مری مراد نہیں دوست ہو بہو سمجھے

اگرچہ مادری میری زباں ہے پنجابی
پہ شعر اردو میں کہتا ہوں تاکہ تُو سمجھے

نہ سنگِ لفظ گرائے سکوت دریا میں
کوئی نہیں جو خموشی کی آبرو سمجھے

زبانِ حال سے کہتے رہے حذر لیکن
تھرکتے جسم نہ اعضاء کی گفتگو سمجھے

مجھ ایسے مست کا غوغا جسے کھٹکتا ہے
وہ میرے ساتھ رہے، لطفِ ہا و ہو سمجھے

کرے تلاش زمینِ گماں پہ اس کا عکس
وہ روبرو نہ رہے، آنکھ روبرو سمجھے

مرے خیال کو ندرت خدا نے بخشی ہے
تو کیسے شعر مرے کوئی بے وضو سمجھے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago