آزاد کی رگ سخت ہے مانندِرگِ سنگ
محکوم کی رگ نرم ہے مانندِ رگِ تاک
محکوم کا دل مردہ و افسردہ و نومید
آزاد کا دل زندہ و پرسوز و طرب ناک
آزاد کی دولت دل روشن، نفس گرم
محکوم کا سرمایہ فقط دیدۂ نم ناک
محکوم ہے بیگانہء اخلاص و مروت
ہر چند کہ منطق کی دلیلوں میں ہے چالاک
ممکن نہیں محکوم ہو آزاد کا ہمدوش
وہ بندۂ افلاک ہے، یہ خواجہ افلاک
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…