یہ غم کیا دل کی عادت ہے؟ نہیں تو
کسی سے کچھ شکایت ہے؟ نہیں تو
کسی کے بن ،کسی کی یاد کے بن
جیئے جانے کی ہمت ہے؟ نہیں تو
ہے وہ اک خوابِ بے تعبیر اس کو
بھلا دینے کی نیت ہے؟ نہیں تو
کسی صورت بھی دل لگتا نہیں ؟ ہاں
تو کچھ دن سے یہ حالت ہے؟ نہیں تو
ترے اس حال پر ہے سب کو حیرت
تجھے بھی اس پہ حیرت ہے؟ نہیں تو
وہ درویشی جو تج کر آ گیا تو
یہ دولت اس کی قیمت ہے؟ نہیں تو
ہم آہنگی نہیں دنیا سے تیری
تجھے اس پر ندامت ہے؟ نہیں تو
ہوا جو کچھ یہی مقسوم تھا کیا
یہی ساری حکایت ہے ؟ نہیں تو
اذیت ناک امیدوں سے تجھ کو
اماں پانے کی حسرت ہے ؟ نہیں تو
تو رہتا ہے خیال و خواب میں گم
تو اس کی وجہ فرصت ہے ؟ نہیں تو
وہاں والوں سے ہے اتنی محبت
یہاں والوں سے نفرت ہے؟ نہیں تو
سبب جو اس جدائی کا بنا ہے
وہ مجھ سے خوبصورت ہے؟ نہیں تو
جون ایلیا
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…