یہ زمیں مسترد آسماں مسترد
ساتھ تم جو نہیں دو جہاں مسترد
اک نگاہِ کرم کا سبب نہ ہوے
منّتیں میری آہ و فغاں مسترد
مجھ کو جینے کی اب آرزو ہی نہیں
تیرے لطف و کرم جانِ جاں مسترد
دھوپ مجھ کو گوارا مگر دوستو
بھیک میں جو ملا سائباں مسترد
مجھ کو راس آ گئیں ہجر میں ہجرتیں
کیا محل جھونپڑی کیا مکاں مسترد
کچھ رقیبوں کا غلبہ تھا چوپال میں
ہو گئی یوں مری داستاں مسترد
آج قاصد کے ہاتھوں میں کچھ بھی نہیں
بالیقیں میرے سب ہی گُماں مسترد
جب خودی پر مری آنچ آنے لگی
کر دیا کوچہِ دلبراں مسترد
تشنہ تنہائی اچھی بیابان کی
محفلیں مسترد گلستاں مسترد
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…