یوں ہی رکّھے گا کیا نڈھال مجھے
اے جنوں کر دے باکمال مجھے
خاک اپنا خیال رکھّوں گا
کب نہیں ہے ترا خیال مجھے
وقت سے پہلے توڑ دے نہ کہیں
ٹوٹ جانے کا احتمال مجھے
میں کہ ہوں اک دیا محبت کا
طاقِ نسیاں سے مت نکال مجھے
تیری جانب جھکا سا رہتا ہوں
آگے آتا تھا اعتدال مجھے
غور سے اپنے دل کی بھی کبھی سن
میرے منصب پہ کر بحال مجھے
مل گیا ہوتا گر جواب کوئی
یوں نہ چبھتا مرا سوال مجھے
تیری آنکھوں سے پوچھ لوں گا کبھی
مت بتا اپنے دل کا حال مجھے
وقتِ فرقت کا مت حساب بتا
لمحہ لمحہ لگا ہے سال مجھے
تیری چشمِ خلوص افشاں سے
گر نہ جاؤں کہیں سنبھال مجھے
اُن کو پانے کی ہے خوشی راغبؔ
خود کو کھونے کا کیا ملال مجھے
افتخار راغبؔ
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…