Categories: GazalsUncategorized

ہو جائے گی جب تم سے شناسائی ذرا اور

ہو جائے گی جب تم سے شناسائی ذرا اور
بڑھ جائے گی شاید مری تنہائی ذرا اور

کیوں کھل گئے لوگوں پہ مری ذات کے اسرار
اے کاش کہ ہوتی مری گہرائی ذرا اور

پھر ہاتھ پہ زخموں کے نشاں گن نہ سکو گے
یہ الجھی ہوئی ڈور جو سلجھائی ذرا اور

تردید تو کر سکتا تھا پھیلے گی مگر بات
اس طور بھی ہوگی تری رسوائی ذرا اور

کیوں ترک تعلق بھی کیا لوٹ بھی آیا؟
اچھا تھا کہ ہوتا جو وہ ہرجائی ذرا اور

ہے دیپ تری یاد کا روشن ابھی دل میں
یہ خوف ہے لیکن جو ہوا آئی ذرا اور

لڑنا وہیں دشمن سے جہاں گھیر سکو تم
جیتو گے تبھی ہوگی جو پسپائی ذرا اور

بڑھ جائیں گے کچھ اور لہو بیچنے والے
ہو جائے اگر شہر میں مہنگائی ذرا اور

اک ڈوبتی دھڑکن کی صدا لوگ نہ سن لیں
کچھ دیر کو بجنے دو یہ شہنائی ذرا اور

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago