Categories: GazalsSad Poetry

ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات

ہم ہی میں تھی نہ کوئی بات یاد نہ تم کو آ سکے
تم نے ہمیں بھلا دیا ہم نہ تمہیں بھلا سکے

تم ہی نہ سن سکے اگر قصۂ غم سنے گا کون
کس کی زباں کھلے گی پھر ہم نہ اگر سنا سکے

ہوش میں آ چکے تھے ہم جوش میں آ چکے تھے ہم
بزم کا رنگ دیکھ کر سر نہ مگر اٹھا سکے

رونق بزم بن گئے لب پہ حکایتیں رہیں
دل میں شکایتیں رہیں لب نہ مگر ہلا سکے

شوق وصال ہے یہاں لب پہ سوال ہے یہاں
کس کی مجال ہے یہاں ہم سے نظر ملا سکے

ایسا ہو کوئی نامہ بر بات پہ کان دھر سکے
سن کے یقین کر سکے جا کے انہیں سنا سکے

عجز سے اور بڑھ گئی برہمی مزاج دوست
اب وہ کرے علاج دوست جس کی سمجھ میں آ سکے

اہل زباں تو ہیں بہت کوئی نہیں ہے اہل دل
کون تری طرح حفیظؔ درد کے گیت گا سکے

حفیظ جالندھری

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago