ہو بیش کہ کم، ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
انسان کا غم، ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
ہمراہ ترے کیوں نہ خدا آپ ہی خود ہو
یہ قہر، صنم! ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
یاروں کی خوشی دیکھ کے ہو جاتے ہیں زندہ
یاروں کا الم ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
ہم ہی نظر آئیں تمھیں الطاف کے قابل
ارباب کرم ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
اٹھتا ہی نہیں شام و سحر کوئے مغاں سے
یہ حال عدمؔ ہم سے تو دیکھا نہیں جاتا
عدم
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…