ہر شے کا آغاز محبت اور انجام محبت ہے
درد کے مارے لوگوں کا بس اک پیغام ، محبت ہے
یہ جو مجھ سے پوچھ رہے ہو، من مندر کی دیوی کون؟
میرے اچھے لوگو سن لو،اُس کا نام محبت ہے!
شدت کی لُو ہو یا سرد ہوائیں، اِس کو کیا پروا
کانٹوں کے بستر پر بھی محوِ آرام محبت ہے
بِن بولے اک دل سے دوجے دل تک بات پہنچتی ہے
جو ایسے روحوں پر اُترے، وہ الہام محبت ہے
پگلے! دامن بندھ جاتی ہے، جس کے بخت میں لکھی ہو
تم کتنا بھاگو گے، آگے ہر ہر گام محبت ہے
اب تو بس اک یاد سہارے وقت گزرتا رہتا ہے
اور اُس یاد میں ہراک صبح، ہر اک شام محبت ہے
ہم جیسے پاگل دیوانے، سود خسارہ کیا جانیں
نفرت کے اس شہر میں اپنا ایک ہی کام محبت ہے
اک لڑکی آدھے رستے میں ہار گئی اپنا جیون
وہ شاید یہ مان چکی تھی، بدفرجام محبت ہے
کچھ آلودہ روحوں والے، ہوس پجاری ہوتے ہیں
زین انہی لوگوں کے باعث ہی بدنام محبت ہے
تُو پگلی! اب کن سوچوں میں گم صم بیٹھی رہتی ہے
بولا ہے ناں اب یہ ساری تیرے نام محبت ہے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…