ہر آشنا میں کہاں خُوئے محرمانہ وہ
کہ بے وفا تھا مگر، دوست تھا پرانا وہ
کہاں سے لائیں اب آنکھیں اُسے، کہ رکھتا تھا
عداوتوں میں بھی انداز مُخلصانہ وہ
احمد فراز
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…