Categories: GazalsSad Poetry

کیوں اور شکستہ ہوں یہ اعصاب ، لگی شرط

کیوں اور شکستہ ہوں یہ اعصاب ، لگی شرط
میں چھوڑ چکی دیکھنا اب خواب ، لگی شرط

اے شام کے بھٹکے ہوئے ماہتاب ، سنبھل کر
ہر چاند نگلتا ہے یہ تالاب ، لگی شرط

اچھا تو وہ تسخیر نہیں ہوتا کسی سے
یہ بات ہے تو آج سے احباب ، لگی شرط

پھر ایک اسے فون میں رو رو کے کروں گی
پھر چھوڑ کے آجائے گا وہ جاب ، لگی شرط

اس شخص پہ بس اور ذرا کام کرونگی
سیکھے گا محبت کے وہ آداب ، لگی شرط

جو دکھ کی رتوں میں بھی ہنسی اوڑھ کے رکھیں
ہم ایسے اداکار ہیں نایاب ، لگی شرط

جب چاہوں تجھے توڑ دوں میں کھول کے آنکھیں
اے چشم اذیت کے برے خواب ! لگی شرط

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago