کہنے کی بات کب ہے

کہنے کی بات کب ہے یہ کرنے کی بات ہے
دم عمر بھر کسی کا یہ بھرنے کی بات ہے

ہم نے کیا تھا عشق یہ جینے کے واسطے
کر کے خبر ہوئی کہ یہ مرنے کی بات ہے

ہے مختصر بہت یہ وفاؤں کی داستاں
پھولوں کے ڈالیوں سے بکھرنے کی بات ہے

کیسے ملائے بے وفا کوئی نظر یہاں
سودا تمام کر کے مکرنے کی بات ہے

کیجے محبتوں میں نہ شکوہ گلہ کوئی
یہ ہنستے ہنستے جاں سے گزرنے کی بات ہے

ڈرتے ہیں لوگ جانے کیوں اس موت سے بھلا
در اصل زندگی یہاں ڈرنے کی بات ہے

ابرک نہیں ہے آساں بھلانا ہمیں کہ یہ
اپنے ہی دل سے خود ہی اترنے کی بات ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago