کچھ سرابوں پہ وار دی ہم نے
زندگی یوں گزار دی ہم نے
آئینہ دیکھ کر یوں گھبرائے
اپنی صورت اتار دی ہم نے
راستے نے تو منزلیں دی ہمیں
اس کو گرد و غبار دی ہم نے
سالِ فردا سے گفتگو جب کی
بس نویدِ بہار دی ہم نے
مانتا ہی نہیں جہاں ہم کو
گو دلیلیں ہزار دی ہم نے
اک نئی روح پھونک دی رب نے
کبھی ہمت جو ہار دی ہم نے
تہہ میں رکھی امید ہی ابرک
جب غزل سوگوار دی ہم نے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…