کچھ دیر کو تجھ سے کٹ گئی تھی
محور سے زمین ہٹ گئی تھی
تجھ کو بھی نہ مل سکی مکمل
میں اتنے دکھوں میں بٹ گئی تھی
شاید کہ ہمیں سنوار دیتی
جو شب آ کر پلٹ گئی تھی
رستہ تھا وہی پہ بِن تمہارے
میں گرد میں کیسی اَٹ گئی تھی
پت جھڑ کی گھڑی تھی اور شجر تھے
اک بیل عجب لپٹ گئی تھی
پروین شاکر.
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…