کون ہوں مجھ کو بتایا جائے
گر نہ مانوں تو منایا جائے
روز یاں سب کو ہے تازہ شکوہ
روز کس کس کو منایا جائے
حل نہیں مانا مرا ہے ممکن
مسئلہ پھر بھی اٹھایا جائے
مجھ کو حالات نہ سونے دیں گے
خواب دے کر ہی سلایا جائے
کب مرے گھر ہے گزر سورج کا
دیا کس وقت بجھایا جائے
اب محبت تو ہضم ہوتی نہیں
جامِ نفرت ہی پلایا جائے
سبھی پتھر ہیں مرے جانچے ہوئے
ان سے مجھ کو نہ ڈرایا جائے
مجھ سے ملنے کی تمنا ہو جسے
ایسا کوئی تو ملایا جائے
یوں نہ لوٹوں گا کہانی میں اب
پہلے انجام سنایا جائے
عشق دلدل کی طرح ہوتا ہے
اس میں کیا رستہ بنایا جائے
کیا راہوں نے ہے ایکا ابرک
راہ سے مجھ کو ہٹایا جائے
…… اتباف ابرک
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…