کوئی جائے طور پہ کس لئے کہاں اب وہ خوش نظری رہی
نہ وہ ذوق دیدہ وری رہا ، نہ وہ شان جلوہ گری رہی
جو خلش ہو دل کو سکوں ملے ، جو تپش ہو سوز دروں ملے
وہ حیات اصل میں کچھ نہیں ، جو حیات غم سے بری رہی
وہ خزاں کی گرم روی بڑھی تو چمن کا روپ جھلس گیا
کوئی غنچہ سر نہ اٹھا سکا ، کوئی شاخ گل نہ ہری رہی
مجھے بس ترا ہی خیال تھا ترا روپ میرا جمال تھا
نہ کبھی نگاہ تھی حور پر ، نہ کبھی نظر میں پری رہی
ترے آستاں سے جدا ہوا تو سکونِ دل نہ مجھے ملا
مری زندگی کے نصیب میں جو رہی تو دربدری رہی
ترا حسن آنکھ کا نور ہے ، ترا لطف وجہ سرور ہے
جو ترے کرم کی نظر نہ ہو تو متاع دل نظری رہی
جو ترے خیال میں گم ہوا تو تمام وسوسے مٹ گئے
نہ جنوں کی جامہ دری رہی ، نہ خرد کی درد سری رہی
مجھے بندگی کا مزا ملا ، مجھے آگہی کا صلہ ملا
ترے آستانہ ناز پر ، جو دھری جبیں تو دھری رہی
یہ مہ و نجوم کی روشنی ترے حسن کا پرتو بدل نہیں
ترا ہجر ، شب کا سہاگ تھا ، مرے غم کی مانگ بھری رہی
رہ عشق میں جو ہوا گزر ، دل و جاں کی کچھ نہ رہی خبر
نہ کوئی رفیق نہ ہم سفر ، مرے ساتھ بے خبری رہی
ترے حاسدوں کو ملال ہے ، یہ نصیر فن کا کمال ہے
ترا قول تھا جو سند رہا ، تری بات تھی جو کھری رہی
پیر نصیر الدین نصیر
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…