کوئی ایسا خطّہءارض ہو، جہاں زندگی کا سماج ہو
جہاں آنسووں کا لحاظ ہو، جہاں روشنی کا رواج ہو
جہاں بیڑیاں نہ ہوں پاوں میں، جہاں چادروں کو گھٹن نہ ہو
جہاں خواب اپنا سفر کریں تو کسی نگہ کی چبھن نہ ہو
کوئی نظم ایسا دیار ہو، جہاں اک دئیے کا مزار ہو
جہاں منّتوں میں غزل بندھے،جہاں آیتوں کا حصار ہو
وہیں ایک حلقہءعاشقاں، ترا ذکر کرتا ہوا ملے
کوئی سر بہ زانو پڑا ملے، کوئی آہ بھرتا ہوا ملے
جہاں لوگ ایسے بھلے بسیں، جو مسافروں کو پناہ دیں
جہاں برگدوں سے بزرگ ہوں، کہ جو نوجوانوں کو راہ دیں
جہاں بات خلقِ خدا کی ہو، جہاں رِیت صرف دعا کی ہو
جہاں استعارے نئے بنیں، جہاں شاعری ہو، بلا کی ہو
کوئی ایک ایسی جگہ جہاں ! کسی آدمی کو ضرر نہ ہو
جہاں پر سکون ہو زندگی, جہاں قتل ہونےکا ڈر نہ ہو
علی زریون
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…