چلو وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے
پہ کیا کریں ہمیں اک دوسرے کی عادت ہے
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوں مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے
ترے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے
وصال میں بھی وہی ہے فراق کا عالم
کہ اسکو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے
یہ مشکلیں ہیں تو پھر کیسے راستے طے ہوں
میں ناصبور اسے سوچنے کی عادت ہے
یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے
احمد فراز
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…