Categories: GazalsSad Poetry

چشمِ ساقی نے یہ کیا کھیل رَچا رکھا ہے

چشمِ ساقی نے یہ کیا کھیل رَچا رکھا ہے
کوئی زاہد تو کوئی مے خوار بنا رکھا ہے

جو پھنسا پھر نہ کبھی اس نے رہائی مانگی
تیری زُلفوں نے عجب جال بِچھا رکھا ہے

حُسن ہو ، یا عشق ہو دونوں کا اثر یکساں ہے
چیز ہے ایک ، مگر نام جُدا رکھا ہے

رُخ پہ لہراتی ہیں کبھی شانوں سے اُلجھ پڑتی ہیں
تُو نے زُلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے

تیری مخمور نگاہوں سے ہے رونق ساری
ورنہ ساقی تیرے مے خانے میں کیا رکھا ہے

میری نظروں میں کوئی کیسے جچے اے ساجدؔ
نسبتِ یار نے مغرور بنا رکھا ہے

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago