چاہا ہے تجھے میں نے تری ذات سے ہٹ کر

چاہا ہے تجھے میں نے تری ذات سے ہٹ کر
اس بار کھڑا ہوں میں روایات سے ہٹ کر

تم عشق کے قصے مجھے آکر نہ سناؤ
دنیا میں نہیں کچھ بھی مفادات سے ہٹ کر

جس شخص کو پوجا تھا اُسے مانگ رہا ہوں
میں مانگ رہا ہوں اُسے اوقات سے ہٹ کر

ہاں سوچ رہا ہوں میں تجھے اپنا بنا لوں
ہاں سوچ رہا ہوں میں خیالات سے ہٹ کر

واعظ نے کہا “عقل کہاں پر ہے تمھاری”
میں نے یہ کہا “خلد کے باغات سے ہٹ کر”

غم یہ ہے کہ میں اپنے قبیلے کا بڑا ہوں
چلنا ہی پڑے گا مجھے سقراط سے ہٹ کر

رہنا ہے مجھے اُس کی تمنا سے بہت دور
رہنا ہے مجھے ہجر کے حالات سے ہٹ کر

شہزاد مہدی

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago