پہلے پہل لڑیں گے تمسخر اڑائیں گے
جب عشق دیکھ لیں گے تو سر پر بٹھائیں گے
تو تو پھر اپنی جان ہے تیرا تو ذکر کیا
ہم تیرے دوستوں کے بھی نخرے اٹھائیں گے
غالبؔ نے عشق کو جو دماغی خلل کہا
چھوڑیں یہ رمز آپ نہیں جان پائیں گے
پرکھیں گے ایک ایک کو لے کر تمہارا نام
دشمن ہے کون دوست ہے پہچان جائیں گے
قبلہ کبھی تو تازہ سخن بھی کریں عطا
یہ چار پانچ غزلیں ہی کب تک سنائیں گے
آگے تو آنے دیجئے رستہ تو چھوڑیئے
ہم کون ہیں یہ سامنے آ کر بتائیں گے
یہ اہتمام اور کسی کے لئے نہیں
طعنے تمہارے نام کے ہم پر ہی آئیں گے
علی زریون
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…