پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے
پھر پتوں کی پازیب بجی تم یاد آئے
پھر کونجیں بولیں گھاس کے ہرے سمندر میں
رت آئی پیلے پھولوں کی تم یاد آئے
پھر کاگا بولا گھر کے سونے آنگن میں
پھر امرت رس کی بوند پڑی تم یاد آئے
پہلے تو میں چیخ کے رویا اور پھر ہنسنے لگا
بادل گرجا بجلی چمکی تم یاد آئے
دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا
جب دیواروں سے دھوپ ڈھلی تم یاد آئے
ناصر کاظمی
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…