Categories: GazalsSad Poetry

وہ تو بس وعدۂ دیدار سے بہلانا تھا

وہ تو بس وعدۂ دیدار سے بہلانا تھا
ہم کو آنا تھا یقیں اُن کو مُکر جانا تھا

لاکھ ٹھُکرایا ہمیں تو نے مگر ہم نہ ٹلے
تیرے قدموں سے الگ ہو کے کہاں جانا تھا

جن سے نیکی کی توقع ہو وُہی نام دھریں
ایک یہ وقت بھی قسمت میں مری آنا تھا

بے سبب ترکِ تعلق کا بڑا رنج ہوا
لاکھ رنجش سہی اِک عمر کا یارانہ تھا

نزع کے وقت تو دُشمن بھی چلے آتے ہیں
ایسے عالم میں تو ظالم تجھے آ جانا تھا

عمر جب بیت چلی تو یہ کھلا راز نصیر
حسن ناراض نہ تھا عشق کو تڑپانا تھا

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago