وہ باتیں تری وہ فسانے ترے
شگفتہ شگفتہ بہانے ترے
بس اک داغ سجدہ مری کائنات
جبینیں تری ، ، آستانے ترے
مظالم ترے عافیت آفریں
مراسم سہانے سہانے ترے
فقیروں کی جھولی نہ ہوگی تہی
ہیں بھرپور جب تک خزانے ترے
دلوں کو جراحت کا لطف آ گیا
لگے ہیں کچھ ایسے نشانے ترے
اسیروں کی دولت اسیری کا غم
نئے دام تیرے ، ، پرانے ترے
بس اک زخم نظارہ حصہ مرا
بہاریں تری ، ، آشیانے ترے
فقیروں کا جمگھٹ گھڑی دو گھڑی
شرابیں تری ، ، بادہ خانے ترے
ضمیر صدف میں کرن کا مقام
انوکھے انوکھے ٹھکانے ترے
بہار و خزاں کم نگاہوں کے وہم
برے یا بھلے سب زمانے ترے
عدمؔ بھی ہے تیرا حکایت کدہ
کہاں تک گئے ہیں فسانے ترے
عبد الحمید عدم
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…