نہیں” مطلب نہیں اُس کی نہیں کا”
یہ دل سمجھا نہیں پاگل کہیں کا
ستارے ماند ہیں سب تیرے ہوتے
کہ تُو ہے چاند، وہ بھی چودھویں کا
میں روتا ہوں تو روتے ہیں در و بام
مکاں بھی دکھ سمجھتا ہے مکیں کا
یہ کیسے موڑ پر چھوڑا ہے تُو نے
مجھے چھوڑا نہیں تُو نے کہیں کا
کئے سجدے کچھ اتنے اُس کے در پر
نشاں سا پڑ گیا میری جبیں کا
لباسِ سُرخ میں ملبوس لڑکی
چھلکتا جام حُسنِ احمریں کا
مری گردن تک آ پہنچا تو جانا
مرا تو ہاتھ ہے سانپ آستیں کا
نہ جانے بات کیا تھی اُس گلی میں
کہ ہو کر رہ گیا فارس وہیں کا
رحمان فارس
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…