Categories: GazalsSad Poetry

نگاہ آرزو آموز کا چرچا نہ ہو جائے

نگاہ آرزو آموز کا چرچا نہ ہو جائے
شرارت سادگی ہی میں کہیں رسوا نہ ہو جائے
انہیں احساس تمکیں ہو کہیں ایسا نہ ہو جائے
جو ہونا ہو ابھی اے جرأت رندانہ ہو جائے
بظاہر سادگی سے مسکرا کر دیکھنے والو
کوئی کمبخت ناواقف اگر دیوانہ ہو جائے
بہت ہی خوب شے ہے اختیاری شان خودداری
اگر معشوق بھی کچھ اور بے پروا نہ ہو جائے
ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں
کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے
الٰہی دل نوازی پھر کریں وہ مے فروش آنکھیں
الٰہی اتحاد شیشہ و پیمانہ ہو جائے
مری الفت تعجب ہو گئی توبہ معاذ اللہ
کہ منہ سے بھی نہ نکلے بات اور افسانہ ہو جائے
یہ تنہائی کا عالم چاند تاروں کی یہ خاموشی
حفیظؔ اب لطف ہے اک نعرۂ مستانہ ہو جائے
حفیظ جالندھری

Haseeb Ahmed

Recent Posts

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…

3 years ago

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…

3 years ago

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

3 years ago

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا Continue readingدلِ گمشدہ

3 years ago

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…

3 years ago

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں

اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…

3 years ago