نقش تھا اور نام تھا ہی نہیں
یعنی میں اتنا عام تھا ہی نہیں
خواب سے کام تھا وہاں کہ جہاں
خواب کا کوئی کام تھا ہی نہیں
سب خبر کرنے والوں پر افسوس
یہ خبر کا مقام تھا ہی نہیں
تہ بہ تہ انتقام تھا سر خاک
انہدام انہدام تھا ہی نہیں
ہم نے توہین کی قیام کیا
اس سفر میں قیام تھا ہی نہیں
اب تو ہے پر ہمارے وقتوں میں
شیشۂ صبح و شام تھا ہی نہیں
وہ تو ہم نے کہا کہ تم بھی ہو
ورنہ کوئی نظام تھا ہی نہیں
شاہین عباس
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…