نئی طرح سے نبھانے کی دِل نے ٹھانی ہے
وگرنہ اُس سے مَحبّت بہت پُرانی ہے
خدا وہ دن نہ دکھائے کہ میں کسی سے سُنوں
کہ تُو نے بھی غمِ دنیا سے ہار مانی ہے
زمیں پہ رہ کے ستارے شکار کرتے ہیں
مزاج اہلِ مَحبّت کا آسمانی ہے!!
ہمیں عزیز ہو کیونکر نہ شامِ غم کہ یہی
بچھڑنے والے ‘ تیری آخری نشانی ہے
اُتر پڑے ہو تو دریا سے پوچھنا کیسا؟
کہ ساحلوں سے اُدھر کتنا تیز پانی ہے
بہت دنوں میں تیری یاد اوڑھ کر اُتری
یہ شام کتنی سنہری ہے کیا سُہانی ہے!
میں کتنی دیر اُسے سوچتا رہوں مُحسنؔ
کہ جیسے اُس کا بدن بھی کوئی کہانی ہے
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…