میں کہاں تیری داستاں سے الگ؟
کچھ نہیں ُدھول، کارواں سے الگ!
چاند کتنا عزیز تھا ُاس کو__!
رات ٹھہری میرے مکاں سے الگ
فصلِ ُگل میں بھی پھول ُمرجھائے
اک خزاں اور ہے خزاں سے الگ
میرے قاتل نظر نہ آ مجھ کو،
برق رہتی ہے آشیاں سے الگ
سر کو سودائے سنگ ہے لیکن
سنگ ہو تیرے آستاں سے الگ؟
دو جہاں چھوڑ کر ِملو ُاس سے
وہ کہ رہتا ہے دو جہاں سے الگ
آؤ آپس میں فیصلہ کر لیں
کس کو ہونا ہے اب کہاں سے الگ؟
دل میں ُاترا تھا جو کبھی محسنؔ
وہ ستارا تھا آسماں سے الگ _!
“محسن نقوی”
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی…
اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام Continue readingاجڑ رہے تھے محبت میں درج…
سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا Continue readingسایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے Continue readingمجنوں نے شہر چھوڑا تو…
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں Continue readingاب کے تجدیدِ وفا کا نہیں…